حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ میرزا جواد تہرانی کی ایک کتاب جب تازہ شائع ہوئی تو ایک سید بزرگ نے اس کا مطالعہ کیا۔ مطالعے کے بعد انہوں نے کتاب پر اعتراض کیا اور آیت اللہ کو ناسزا بھی کہا۔ جب یہ بات آیت اللہ میرزا جواد تہرانی تک پہنچی تو انہوں نے غیر معمولی حلم و صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سید سے ملاقات کی اور فرمایا:
"اگر شرعاً اجازت ہوتی تو میں آپ کے ہاتھ کو بوسہ دیتا۔ سنا ہے کہ آپ نے مجھے ناسزا کہا ہے۔ یہ عمل آپ کا دو صورتوں میں سے خالی نہیں: یا تو بحق ہے، تو آپ نے مجھے میری غلطی پر متوجہ کیا اور آگاہ کر دیا۔ اور اگر ناحق ہے تو آپ نے میرے لیے ایک سہارا فراہم کیا کہ جب قیامت کے دن میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دوزخ کی طرف لے جانا چاہیں گے تو اسی بہانے میرا سہارا آپ کے جد بزرگوار (رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنیں گے۔"
یہ واقعہ آیت اللہ میرزا جواد تہرانی کے عظیم اخلاق اور سعه صدر کی روشن مثال ہے جو آج بھی اہل علم و فضیلت کے لیے ایک درخشاں سبق کی حیثیت رکھتا ہے۔
منبع: حکایات الصالحین









آپ کا تبصرہ